وہاں سفید اور سبز اور آسمانی رنگ کے پردے تھے جو کتانی اور ارغوانی ڈوریوں سے چاندی کے حلقوں اور سنگ مرمرکے ستونوں سے بندھے تھے اور سرخ اور سفید اور زرد اور سیاہ سنگ مرمر کے فرش پر سونے اور چاندی کے تخت تھے۔
اور مے نوشی اس قاعدہ سے تھی کہ کوئی مجبور نہیں کر سکتا تھا کیونکہ بادشاہ نے اپنے محل کے سب عہدہ داروں کو تاکید فرمائی تھی کہ وہ ہر شخص کی مرضی کے مطابق کریں۔
ساتویں دن جب بادشاہ کادل مے سے مسرور تھا تو اس نے ساتویں خواجہ سراؤں یعنی مہوبان اور بزتا اور خربوماہ اور بگتا اور ابگتا اور زتار اور کرکس کو جو اخسویرس بادشاہ کے حضور خدمت کرتے تھے حکم دیا۔
اور فارس اور مادی کے ساتویں امیر یعنی کارشینا اور ستاراور ادماتا اور ترسیس اور مرس اور مرسنا اور مموکان اسکے مقرب تھے جو بادشاہ کا دیدار حاصل کرتے اور مملکت میں صدر نشین تھے۔
اور مموکان نے بادشاہ اور امیروں کے حضور جواب دیا کہ سشتی ملکہ نے فقط بادشاہی کا نہیں بلکہ سب امرا اور سب لوگوں کا بھی اخسویرس بادشاہ کے کل صبوں میں ہیں قصور کیا ہے۔
کیونکہ ملکہ کی یہ بات باہر سب عورتوں تک پہنچگی جس سے انکے شوہر انکی نظر میں ذلیل ہو جائینگے جب یہ خبر پھیلیگی کہ اخسویرس بادشاہ نے حکم دیا کہ وشتی ملکہ اسکے حضور لائی جائے پر وہ نہ آئی۔
اگر بادشاہ کو منظور ہو تو اسکی طرف سےشاہی فرمان نکلے اور وہ فارسیوں اور مادیوں کے آئین میں مندرج ہو تاکہ بدلا نہ جائے کہ وشتی اخسوریرس بادشاہ کے حضور پھر کبھی نہ آئے اور بادشاہ اسکا شاہانہ رتبہ کسی اور کو جو اس سے بہتر ہے عنایت کرے۔
کیونکہ اس نے سب شاہی صوبوں میں صوبہ صوبہ کے حروف اور قوم قوم کی بولی کے مطابق خط بھیجدئے کہ ہر مرد اپنے گھر میں حکومت کرے اور اپنی قوم کی زبان میں اسکا چرچا کرے۔(